جمعہ 12 دسمبر 2025 - 08:00
گہوارے کا لشکر؛ بچوں کی تربیت اور امام خمینی کا بصیرت افروز پیغام

حوزہ/بچوں کی تربیت کی اہمیت کا اندازہ ہم اس واقعے سے لگا سکتے ہیں کہ جب امام خمینی سے پوچھا گیا: آپ کے پاس نہ مال و دولت ہے، نہ حکومت ہے، نہ فوج ہے، پھر آپ ایک مضبوط حکومت کے خلاف قیام کیسے کریں گے؟ تو امام خمینی نے فرمایا: میرا لشکر ابھی گہواروں میں ہے۔

تحریر: اشرف سراج گلتری

حوزہ نیوز ایجنسی| ’’بچوں کی تربیت کی اہمیت کا اندازہ ہم اس واقعے سے لگا سکتے ہیں کہ جب امام خمینی سے پوچھا گیا: ’آپ کے پاس نہ مال و دولت ہے، نہ حکومت ہے، نہ فوج ہے، پھر آپ ایک مضبوط حکومت کے خلاف قیام کیسے کریں گے؟‘ تو امام خمینی نے فرمایا: ’میرا لشکر ابھی گہواروں میں ہے۔‘

یقیناً امام خمینی کی یہ بات حقیقت ثابت ہوئی؛ وہی بچے انیس سال بعد حکومت وقت کے خلاف کھڑے ہوئے، انہی جوانوں نے لشکر بنایا اور انہی میں سے بڑے بڑے آفیسر اور کمانڈر بنے۔

امام خمینی نے شہید محمد حسین فہمیدہ کے بارے میں خود فرمایا تھا: ’فہمیدہ رہبر من ہستند۔‘

آج بھی دشمن ہمارے بچوں سے خائف ہے اور وہ نہیں چاہتا کہ ہمارے بچے تربیت‌ یافتہ ہوں، کیونکہ یہی بچے کل دین کے پرچم اٹھانے والے ہیں۔

غزّہ میں سب سے زیادہ بچوں کو شہید کرنے کی بنیادی وجہ بھی یہی تھی کہ دشمن نے اسی خطرے کو بھانپ لیا تھا۔ غزّہ کے وہی بچے، جو چند سال پہلے اسرائیلی لشکر پر غلیل اور کنکریاں برساتے تھے، انہوں نے ہی ’طوفان الاقصیٰ‘ برپا کیا۔

لہٰذا امام خمینی کی اس فکرناب کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور ہمیں اس راز کو درک کرنا چاہیے جس سے امام خمینی آگاہ تھے۔

جب امام خمینی سے ایک اور مرتبہ پھر پوچھا گیاہی آپ تنہا کیا کرسکتے ہیں تو آپ نے فرمایا: ’مادر ماچند بار تنہادربار رفتہ و اظہار حق نمودہ۔‘

امام خمینی کے قیام کے فلسفے کو اگر درک کیا جائے، تو امام خمینی نے وہی کام کیا جس کے لیے جناب زہرا سلام‌اللہ علیہا دربار میں گئی تھیں۔ یعنی ’امامت کی ظاہری حکومت کا قیام‘۔ لیکن جناب سیدہ کا یہ کام امام خمینی کے ذریعے اللہ نے پورا کر دیا۔

امام خمینی جناب سیدہ کو ’مادر امت‘ سمجھتے تھے۔ وہ بارہا فرماتے تھے کہ جناب سیدہ کی دو طرح کی اولاد دنیا میں موجود ہے: ایک نسلی اولاد، جو سادات کی صورت میں ہے، اور ایک روحانی اولاد، جو ان کے حقیقی پیروکاروں کی شکل میں موجود ہے۔

اے فاطمیون! تمہیں دنیا کے ظلم کے خلاف آواز اس لیے اٹھانی چاہیے، کیونکہ تمہاری ماں فاطمہ نے آواز اٹھائی تھی۔‘‘

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha